تیرے عشق میں -- باب - ۲۰
باب - ۲۰
صبح معمول کے مطابق شاہمیر نے ناشتہ کر کے لالی کو کالج ڈراپ کیا اور گاڑی عباس کے گھر کے راستے پر گامزن کر دی۔۔ تھوڑی دیر بعد شاہمیر عباس کے بیڈ روم میں موجود تھا جب شاہمیر آیا تو آگے عباس ابھی شاور لے کر فارغ ہوا تھا۔ دونوں یہاں وہاں کی گفتگو کرنے میں مگن تھے۔۔ عباس کا دو مرحلے کا گھر بہت ہی خوبصورت تھا۔۔ اس گھر میں صرف دو نفوس رہتے تھے وہ اور اس کی ماں۔۔اس کے بابا کا انتقال بچپن میں ہی ہو گیا تھا۔۔ جس وجہ سے اس کی ماں دل کی مریضہ ہو گئیں تھیں۔۔
وقت کے ساتھ ساتھ عباس کو اپنی زمہ داریوں کا بھی احساس ہو گیا۔۔
اگر آپ کی تیاری مکمل ہو گی ہو تو عزت ماب عباس صاحب چلیں سواری تیار ہے آپ کی۔۔ شاہمیر عباس کو لڑکیوں کی طرح آہستہ آہستہ تیار ہوتے دیکھ کر سخت کوفت کا شکار ہوا تھا اس لئے چیڑتے ہوئے بولا۔۔
خود تو شہزادہ چارلس بن کر آیا ہے اور مجھے اچھے سے تیار بھی نہیں ہونے دے رہا ہے۔۔ بس یہ پر فیوم رہ گئی، اسپرے کر لوں عباس شوز کی لسیز باندھتے ہوئے شوخ لہجے میں بولا۔۔ عباس بھی کسی شہزادے سے کم نہیں تھا۔۔ نکھرا نکھرا سا عباس ہزاروں لڑکیوں کی جان تھا۔۔
" کر لیجیے کر لیجئے۔۔ " شاہمیر بناوٹی مسکراہٹ مسکراتے ہوے بولا
"گڈ بوائے۔۔۔"
اگر بور ہو رہا ہے تو وہ تیری پسند کی ہسٹری بکس پڑی ہے وہ پڑھ لے۔۔۔۔
نہیں یار ،،، موڈ نہیں
شاہمیر نفی میں سر ہلاتے موبائل میں مصروف ہو گیا،،،،،،
ایک دو کلاسیز اٹینڈ کرنے کے بعد فری لیکچر میں وہ سب دوستیں کالج گراونڈ کی ہری بھری گھاس پر بیٹھی مسلسل بولے جا رہی تھی۔۔
یار کل جب ہم لالی کے گھر جائینگے تو خالی ہاتھ جائینگے کیا۔ ہماری عزت کا سوال ہے بھئی۔۔"
صنم کی باتوں پر سب نے اپنے کان دھرے۔۔
ہاں یار یہ تو ہم بھول ہی گئے تھے۔۔
آج ہی کچھ پلین کرتے ہیں۔"
کیا صنم اور اسکی دوست لوگ اسی شاپنگ مال میں جاینگے جہا شاہمیر اور عباس جانے والے تھے شاپنگکرنے؟
اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔
اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔